اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف والے اس ایوان کو غیر قانونی کہتے ہیں ،اگر ایوان جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں،ہر چیز کا حل مذاکرات سے ہے،میں پارلیمنٹ کو رولز کے مطابق چلاوں گا،اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ میری کوشش ہوگی کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ چلاوں۔
مجھے حوالدار کہا جاتا ہے تو مجھے اس پہ فخر ہے۔ دو طرح کے حوالدار ہوتے ہیں ایک چور پکڑتا ہے اور دوسرا شہید ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے کا اتنا موقع دیتا ہوں وہ مجھ پر تنقید کرتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کو عوام اور ان کے مسائل کی فکر نہیں، بس وہ احتجاج کے بعد واک آوٹ کر جاتے ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ عمر ایوب نے الزام لگایا کہ انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی یہ بات کہہ کر انہوں نے سوا گھنٹے تقریر کی۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں، پھر ان کا الزام ہے کہ ان کے سوال نہیں لئے جاتے۔ میں اس حوالے سے ریکارڈ پیش کر سکتا ہوں۔ وہ ایوان میں نہیں آتے، ان کے توجہ دلاو¿ نوٹس ڈراپ ہو جاتے ہیں۔مذاکرات میں بیٹھ کر فیصلے ہوتے ہیں، شرائط نہیں لگائی جاتیں۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اب میں رولز کے مطابق کام کروں گا۔دو حکومتی اراکین کے بعد ایک اپوزیشن رکن کو بولنے کی اجازت دوں گا۔
تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ جب آپ ہاو¿س میں ہوں گے نہیں اور احتجاج کرتے رہیں گے تو آپ کو موقع کم ہی ملے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اب بھی پر امید ہیں کہ مذاکرات ہوں لیکن مذاکرات کسی ایک شخصیت کیلئے نہ ہوں۔ حکومت تو جواب دینا چاہتی تھی اپوزیشن کو حکم ہوا کہ مذاکرات ختم کرنے ہیں اور جیسی ملاقات وہ چاہتے ہیں وہ بتا بھی نہیں سکتے۔یاد رہے کہ گزشتہ روزپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ آئین و قانون میں سب کچھ واضح تھا۔
اکثر پوائنٹ آف آرڈر مانگنے پر بھی نہیں ملتا اور اگر مل جائے تو وقت پورا نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ آئین کے مطابق پارلیمنٹ میں 130 دن سیشن ہونا چاہیے تھالیکن آخری بار صرف 89 دن سیشن چلایا گیا۔ہمیں ماضی کو بھول کر آگے بڑھنا ہو گا۔اس دوران قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے کہا تھاکہ ماضی بھول کر آگے بڑھنے کی کوشش کی تھی لیکن کچھ نہیں ہواتھا۔
پاکستان اور اس کی سلامتی ہمیں سب سے زیادہ عزیز تھی۔ حکومت پارلیمنٹ کو آن بورڈ لے اور افسوسناک واقعہ پر بریفنگ دے۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران بیرسٹرگوہر کا مزید کہنا تھا کہ ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ہمیں اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوں گی۔قانون سازی پر بحث ہونی چاہیے اور صدر صاحب نے دوسری بار خطاب کیا ہے اس پر بھی پارلیمنٹ کے رولز کی پاسداری ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کو بھول کر آگے کی طرف بڑھنا ہوگا۔
Comments