Social

کسی کو پسندیدہ بندہ تو کسی کو رشتے دار لانا ہے، سارے اداروں کا بیڑہ غرق کردیا، جسٹس محسن اختر کیانی کے سنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس

اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے اداروں میں سنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی یہ کیس سن رہے ہیں، آج کی سماعت کے دوران انہوں نے سنیارٹی کے معاملے پر اہم ریمارکس دیئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کسی کو کوئی بندہ پسند ہے تو کسی کو اپنا رشتہ دار اوپر لانا ہے، جس ادارے میں سنیارٹی ڈسٹرب کی گئی وہاں پر مسائل پیدا ہوئے اور اسی طرح سارے اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے، ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے اپنی غلطیوں کو درست کرنا ہے، غلطی کی کوئی سزا نہیں ہوتی لیکن بدنیتی کی سزا ہوتی ہے۔

چند روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، اس دوران انہوں نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’سوائے عوام کے باقی ہر کسی کے لیے کام ہو جاتا ہے، چیف کمشنر اور ڈی سی لوگوں کے لیے بھی کام کریں، صرف حکومت اور اداروں کے لیے کام نہ کریں، یہ عام لوگوں کو تو بس گھوماتے ہیں، اگر کام نہیں کرسکتے تو انکار کردیں پھر ہم آرڈر کر دیں گے‘۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے سیکرٹریز سمیت نیچے کسی کے بس کی بات نہیں، وزیر کو ہی بلانا پڑے گا کیوں کہ یہاں پٹواریوں کی پوسٹوں پر خزانہ خالی ہوگیا ہے لیکن کوئی ان کو پُر کرنے کو تیار نہیں، یہ کورٹ اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت نہیں ہے، فیڈرل گورنمنٹ خود اپنا کام کرے‘، اس موقع پر اسٹیٹ کونسل عبد الرحمان نے اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس میں اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ نے پٹواریوں کی 35 خالی آسامیاں پُر کرنے کی منظوری دے دی ہے لیکن وزارت خزانہ نے تاحال آسامیاں پُر کرنے کی منظوری نہیں دی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv